EN हिंदी
محمد علوی شیاری | شیح شیری

محمد علوی شیر

116 شیر

کھڑکیوں سے جھانکتی ہے روشنی
بتیاں جلتی ہیں گھر گھر رات میں

محمد علوی




کسی سے کوئی تعلق رہا نہ ہو جیسے
کچھ اس طرح سے گزرتے ہوئے زمانے تھے

محمد علوی




کتنا مشکل ہے زندگی کرنا
اور نہ سوچو تو کتنا آساں ہے

محمد علوی




کچھ تو اس دل کو سزا دی جائے
اس کی تصویر ہٹا دی جائے

محمد علوی




لوگ کہتے ہیں کہ مجھ سا تھا کوئی
وہ جو بچوں کی طرح رویا تھا

محمد علوی




میں ناحق دن کاٹ رہا ہوں
کون یہاں سو سال جیا ہے

محمد علوی




میں خود کو مرتے ہوئے دیکھ کر بہت خوش ہوں
یہ ڈر بھی ہے کہ مری آنکھ کھل نہ جائے کہیں

محمد علوی




مانا کہ تو ذہین بھی ہے خوب رو بھی ہے
تجھ سا نہ میں ہوا تو بھلا کیا برا ہوا

محمد علوی




رات کون آیا تھا
کر گیا سحر روشن

محمد علوی