رکھتے ہو اگر آنکھ تو باہر سے نہ دیکھو
دیکھو مجھے اندر سے بہت ٹوٹ چکا ہوں
محمد علوی
روز اچھے نہیں لگتے آنسو
خاص موقعوں پہ مزا دیتے ہیں
محمد علوی
روز کہتا ہے ہوا کا جھونکا
آ تجھے دور اڑا لے جاؤں
محمد علوی
سامنے دیوار پر کچھ داغ تھے
غور سے دیکھا تو چہرے ہو گئے
محمد علوی
سب نمازیں باندھ کر لے جاؤں گا میں اپنے ساتھ
اور مسجد کے لیے گونگی اذاں رکھ جاؤں گا
محمد علوی
صدیوں سے کنارے پہ کھڑا سوکھ رہا ہے
اس شہر کو دریا میں گرا دینا چاہیئے
محمد علوی
سردی میں دن سرد ملا
ہر موسم بے درد ملا
محمد علوی
شانتی کی دکانیں کھولی ہیں
فاختائیں کہاں کی بھولی ہیں
محمد علوی
شریفے کے درختوں میں چھپا گھر دیکھ لیتا ہوں
میں آنکھیں بند کر کے گھر کے اندر دیکھ لیتا ہوں
محمد علوی