EN हिंदी
محمد علوی شیاری | شیح شیری

محمد علوی شیر

116 شیر

رکھتے ہو اگر آنکھ تو باہر سے نہ دیکھو
دیکھو مجھے اندر سے بہت ٹوٹ چکا ہوں

محمد علوی




روز اچھے نہیں لگتے آنسو
خاص موقعوں پہ مزا دیتے ہیں

محمد علوی




روز کہتا ہے ہوا کا جھونکا
آ تجھے دور اڑا لے جاؤں

محمد علوی




سامنے دیوار پر کچھ داغ تھے
غور سے دیکھا تو چہرے ہو گئے

محمد علوی




سب نمازیں باندھ کر لے جاؤں گا میں اپنے ساتھ
اور مسجد کے لیے گونگی اذاں رکھ جاؤں گا

محمد علوی




صدیوں سے کنارے پہ کھڑا سوکھ رہا ہے
اس شہر کو دریا میں گرا دینا چاہیئے

محمد علوی




سردی میں دن سرد ملا
ہر موسم بے درد ملا

محمد علوی




شانتی کی دکانیں کھولی ہیں
فاختائیں کہاں کی بھولی ہیں

محمد علوی




شریفے کے درختوں میں چھپا گھر دیکھ لیتا ہوں
میں آنکھیں بند کر کے گھر کے اندر دیکھ لیتا ہوں

محمد علوی