EN हिंदी
محمد علوی شیاری | شیح شیری

محمد علوی شیر

116 شیر

میں اس کے بدن کی مقدس کتاب
نہایت عقیدت سے پڑھتا رہا

محمد علوی




مرنے کے ڈر سے اور کہاں تک جئے گا تو
جینے کے دن تمام ہوئے انتقال کر

محمد علوی




موت بھی دور بہت دور کہیں پھرتی ہے
کون اب آ کے اسیروں کو رہائی دے گا

محمد علوی




موت نہ آئی تو علویؔ
چھٹی میں گھر جائیں گے

محمد علوی




ملا ہمیں بس ایک خدا
اور وہ بھی بے درد ملا

محمد علوی




مرے ہونے نے مجھ کو مار ڈالا
نہیں تھا تو بہت محفوظ تھا میں

محمد علوی




منہ زبانی قرآن پڑھتے تھے
پہلے بچے بھی کتنے بوڑھے تھے

محمد علوی




مطمئن ہے وہ بنا کر دنیا
کون ہوتا ہوں میں ڈھانے والا

محمد علوی




نہا کر بھیگے بالوں کو سکھاتی
چھتوں پر لڑکیاں اچھی لگی ہیں

محمد علوی