EN हिंदी
کل رات سونی چھت پہ عجب سانحہ ہوا | شیح شیری
kal raat suni chhat pe ajab saneha hua

غزل

کل رات سونی چھت پہ عجب سانحہ ہوا

محمد علوی

;

کل رات سونی چھت پہ عجب سانحہ ہوا
جانے دو یار کون بتائے کہ کیا ہوا

نظروں سے ناپتا ہے سمندر کی وسعتیں
ساحل پہ اک شخص اکیلا کھڑا ہوا

لمبی سڑک پہ دور تلک کوئی بھی نہ تھا
پلکیں جھپک رہا تھا دریچہ کھلا ہوا

مانا کہ تو ذہین بھی ہے خوب رو بھی ہے
تجھ سا نہ میں ہوا تو بھلا کیا برا ہوا

دن ڈھل رہا تھا جب اسے دفنا کے آئے تھے
سورج بھی تھا ملول زمیں پر جھکا ہوا

کیا ظلم ہے کہ شہر میں رہنے کو گھر نہیں
جنگل میں پیڑ پیڑ پہ تھا گھر بنا ہوا

علویؔ غزل کا خبط ابھی کم نہیں ہوا
جائے گا جی کے ساتھ یہ ہوکا لگا ہوا