چاند کی کگر روشن
شب کے بام و در روشن
اک لکیر بجلی کی
اور رہ گزر روشن
اڑتے پھرتے کچھ جگنو
رات ادھر ادھر روشن
رات کون آیا تھا
کر گیا سحر روشن
پھول قمقموں جیسے
تتلیوں کے پر روشن
لڑکیوں سے گلیاری
کھڑکیوں سے گھر روشن
اپنے آپ کو یارب
اب تو ہم پہ کر روشن
میں درخت اندھا ہوں
دے مجھے ثمر روشن
شعر مت سنا علویؔ
داغ دل نہ کر روشن

غزل
چاند کی کگر روشن
محمد علوی