EN हिंदी
محمد علوی شیاری | شیح شیری

محمد علوی شیر

116 شیر

صبح سے کھود رہا ہوں گھر کو
خواب دیکھا ہے خزانے والا

محمد علوی




تعریف سن کے دوست سے علویؔ تو خوش نہ ہو
اس کو تری برائیاں کرتے ہوئے بھی دیکھ

محمد علوی




تھوڑی سردی ذرا سا نزلہ ہے
شاعری کا مزاج پتلا ہے

محمد علوی




ترا نہ ملنا عجب گل کھلا گیا اب کے
ترے ہی جیسا کوئی دوسرا ملا مجھ کو

محمد علوی




تڑا مڑا ہے مگر خدا ہے
اسے تو صاحب سنبھال رکھیے

محمد علوی




ان دنوں گھر سے عجب رشتہ تھا
سارے دروازے گلے لگتے تھے

محمد علوی




ان کو گناہ کرتے ہوئے میں نے جا لیا
پھر ان کے ساتھ میں بھی گنہ گار ہو گیا

محمد علوی




اس سے بھی مل کر ہمیں مرنے کی حسرت رہی
اس نے بھی جانے دیا وہ بھی ستم گر نہ تھا

محمد علوی




اس سے بچھڑتے وقت میں رویا تھا خوب سا
یہ بات یاد آئی تو پہروں ہنسا کیا

محمد علوی