رات ملی تنہائی ملی اور جام ملا
گھر سے نکلے تو کیا کیا آرام ملا
محمد علوی
رات پڑے گھر جانا ہے
صبح تلک مر جانا ہے
محمد علوی
رکھتے ہو اگر آنکھ تو باہر سے نہ دیکھو
دیکھو مجھے اندر سے بہت ٹوٹ چکا ہوں
محمد علوی
روز اچھے نہیں لگتے آنسو
خاص موقعوں پہ مزا دیتے ہیں
محمد علوی
روز کہتا ہے ہوا کا جھونکا
آ تجھے دور اڑا لے جاؤں
محمد علوی
سامنے دیوار پر کچھ داغ تھے
غور سے دیکھا تو چہرے ہو گئے
محمد علوی
صبح سے کھود رہا ہوں گھر کو
خواب دیکھا ہے خزانے والا
محمد علوی
شریفے کے درختوں میں چھپا گھر دیکھ لیتا ہوں
میں آنکھیں بند کر کے گھر کے اندر دیکھ لیتا ہوں
محمد علوی
شانتی کی دکانیں کھولی ہیں
فاختائیں کہاں کی بھولی ہیں
محمد علوی