EN हिंदी
محمد علوی شیاری | شیح شیری

محمد علوی شیر

116 شیر

رات ملی تنہائی ملی اور جام ملا
گھر سے نکلے تو کیا کیا آرام ملا

محمد علوی




رات پڑے گھر جانا ہے
صبح تلک مر جانا ہے

محمد علوی




رکھتے ہو اگر آنکھ تو باہر سے نہ دیکھو
دیکھو مجھے اندر سے بہت ٹوٹ چکا ہوں

محمد علوی




روز اچھے نہیں لگتے آنسو
خاص موقعوں پہ مزا دیتے ہیں

محمد علوی




روز کہتا ہے ہوا کا جھونکا
آ تجھے دور اڑا لے جاؤں

محمد علوی




سامنے دیوار پر کچھ داغ تھے
غور سے دیکھا تو چہرے ہو گئے

محمد علوی




صبح سے کھود رہا ہوں گھر کو
خواب دیکھا ہے خزانے والا

محمد علوی




شریفے کے درختوں میں چھپا گھر دیکھ لیتا ہوں
میں آنکھیں بند کر کے گھر کے اندر دیکھ لیتا ہوں

محمد علوی




شانتی کی دکانیں کھولی ہیں
فاختائیں کہاں کی بھولی ہیں

محمد علوی