EN हिंदी
چاک کر لو اگر گریباں ہے | شیح شیری
chaak kar lo agar gireban hai

غزل

چاک کر لو اگر گریباں ہے

محمد علوی

;

چاک کر لو اگر گریباں ہے
دوستو موسم بہاراں ہے

دل ہے پیاسا حسین کے مانند
یہ بدن کربلا کا میداں ہے

کتنا مشکل ہے زندگی کرنا
اور نہ سوچو تو کتنا آساں ہے

سن چھہتر سے مل لو جی بھر کے
جی لیے کیسے عقل حیراں ہے