تجھ سے مانگوں میں تجھی کو کہ سبھی کچھ مل جائے
سو سوالوں سے یہی ایک سوال اچھا ہے
امیر مینائی
تم کو آتا ہے پیار پر غصہ
مجھ کو غصے پہ پیار آتا ہے
امیر مینائی
طول شب فراق کا قصہ نہ پوچھئے
محشر تلک کہوں میں اگر مختصر کہوں
امیر مینائی
الفت میں برابر ہے وفا ہو کہ جفا ہو
ہر بات میں لذت ہے اگر دل میں مزا ہو
امیر مینائی
اس کی حسرت ہے جسے دل سے مٹا بھی نہ سکوں
ڈھونڈنے اس کو چلا ہوں جسے پا بھی نہ سکوں
The one that I desire, this heart cannot displace
The one who is unattainable I seek to embrace
امیر مینائی
وائے قسمت وہ بھی کہتے ہیں برا
ہم برے سب سے ہوئے جن کے لیے
امیر مینائی
وہی رہ جاتے ہیں زبانوں پر
شعر جو انتخاب ہوتے ہیں
امیر مینائی
وصل ہو جائے یہیں حشر میں کیا رکھا ہے
آج کی بات کو کیوں کل پہ اٹھا رکھا ہے
امیر مینائی
وصل کا دن اور اتنا مختصر
دن گنے جاتے تھے اس دن کے لیے
امیر مینائی