EN हिंदी
امیر مینائی شیاری | شیح شیری

امیر مینائی شیر

117 شیر

تجھ سے مانگوں میں تجھی کو کہ سبھی کچھ مل جائے
سو سوالوں سے یہی ایک سوال اچھا ہے

امیر مینائی




تم کو آتا ہے پیار پر غصہ
مجھ کو غصے پہ پیار آتا ہے

امیر مینائی




طول شب فراق کا قصہ نہ پوچھئے
محشر تلک کہوں میں اگر مختصر کہوں

امیر مینائی




الفت میں برابر ہے وفا ہو کہ جفا ہو
ہر بات میں لذت ہے اگر دل میں مزا ہو

امیر مینائی




اس کی حسرت ہے جسے دل سے مٹا بھی نہ سکوں
ڈھونڈنے اس کو چلا ہوں جسے پا بھی نہ سکوں

The one that I desire, this heart cannot displace
The one who is unattainable I seek to embrace

امیر مینائی




وائے قسمت وہ بھی کہتے ہیں برا
ہم برے سب سے ہوئے جن کے لیے

امیر مینائی




وہی رہ جاتے ہیں زبانوں پر
شعر جو انتخاب ہوتے ہیں

امیر مینائی




وصل ہو جائے یہیں حشر میں کیا رکھا ہے
آج کی بات کو کیوں کل پہ اٹھا رکھا ہے

امیر مینائی




وصل کا دن اور اتنا مختصر
دن گنے جاتے تھے اس دن کے لیے

امیر مینائی