آئے بت خانے سے کعبے کو تو کیا بھر پایا
جا پڑے تھے تو وہیں ہم کو پڑا رہنا تھا
امیر مینائی
آنکھیں دکھلاتے ہو جوبن تو دکھاؤ صاحب
وہ الگ باندھ کے رکھا ہے جو مال اچھا ہے
show me not your anger dear show me your youthful prime
the wealth that you have covered up is truly sublime
امیر مینائی
آبرو شرط ہے انساں کے لیے دنیا میں
نہ رہی آب جو باقی تو ہے گوہر پتھر
امیر مینائی
آفت تو ہے وہ ناز بھی انداز بھی لیکن
مرتا ہوں میں جس پر وہ ادا اور ہی کچھ ہے
امیر مینائی
آہوں سے سوز عشق مٹایا نہ جائے گا
پھونکوں سے یہ چراغ بجھایا نہ جائے گا
امیر مینائی
عاشق کا بانکپن نہ گیا بعد مرگ بھی
تختے پہ غسل کے جو لٹایا اکڑ گیا
امیر مینائی
آیا نہ ایک بار عیادت کو تو مسیح
سو بار میں فریب سے بیمار ہو چکا
امیر مینائی
اب آیا دھیان اے جان جہاں اس نا مرادی میں
کفن دینا تمہیں بھولے تھے ہم اسباب شادی میں
امیر مینائی
ابھی آئے ابھی جاتے ہو جلدی کیا ہے دم لے لو
نہ چھوڑوں گا میں جیسی چاہے تم مجھ سے قسم لے لو
امیر مینائی