EN हिंदी
امیر مینائی شیاری | شیح شیری

امیر مینائی شیر

117 شیر

ملا کر خاک میں بھی ہائے شرم ان کی نہیں جاتی
نگہ نیچی کئے وہ سامنے مدفن کے بیٹھے ہیں

امیر مینائی




ملی ہے دختر رز لڑ جھگڑ کے قاضی سے
جہاد کر کے جو عورت ملے حرام نہیں

امیر مینائی




مرا خط اس نے پڑھا پڑھ کے نامہ بر سے کہا
یہی جواب ہے اس کا کوئی جواب نہیں

امیر مینائی




مسی چھوٹی ہوئی سوکھے ہوئے ہونٹ
یہ صورت اور آپ آتے ہیں گھر سے

امیر مینائی




مدت میں شام وصل ہوئی ہے مجھے نصیب
دو چار سال تک تو الٰہی سحر نہ ہو

امیر مینائی




پہلے تو مجھے کہا نکالو
پھر بولے غریب ہے بلا لو

امیر مینائی




نبض بیمار جو اے رشک مسیحا دیکھی
آج کیا آپ نے جاتی ہوئی دنیا دیکھی

امیر مینائی




ناوک ناز سے مشکل ہے بچانا دل کا
درد اٹھ اٹھ کے بتاتا ہے ٹھکانا دل کا

امیر مینائی




پہلو میں میرے دل کو نہ اے درد کر تلاش
مدت ہوئی غریب وطن سے نکل گیا

امیر مینائی