EN हिंदी
امیر مینائی شیاری | شیح شیری

امیر مینائی شیر

117 شیر

مرا خط اس نے پڑھا پڑھ کے نامہ بر سے کہا
یہی جواب ہے اس کا کوئی جواب نہیں

امیر مینائی




مسی چھوٹی ہوئی سوکھے ہوئے ہونٹ
یہ صورت اور آپ آتے ہیں گھر سے

امیر مینائی




مدت میں شام وصل ہوئی ہے مجھے نصیب
دو چار سال تک تو الٰہی سحر نہ ہو

امیر مینائی




مدت میں شام وصل ہوئی ہے مجھے نصیب
دو چار سال تک تو الٰہی سحر نہ ہو

امیر مینائی




مشکل بہت پڑے گی برابر کی چوٹ ہے
آئینہ دیکھئے گا ذرا دیکھ بھال کے

a problem you will face, you'll find an equal there
look into the mirror with caution and with care

امیر مینائی




نہ واعظ ہجو کر ایک دن دنیا سے جانا ہے
ارے منہ ساقی کوثر کو بھی آخر دکھانا ہے

امیر مینائی




ناوک ناز سے مشکل ہے بچانا دل کا
درد اٹھ اٹھ کے بتاتا ہے ٹھکانا دل کا

امیر مینائی




نبض بیمار جو اے رشک مسیحا دیکھی
آج کیا آپ نے جاتی ہوئی دنیا دیکھی

امیر مینائی




پہلے تو مجھے کہا نکالو
پھر بولے غریب ہے بلا لو

امیر مینائی