EN हिंदी
امیر مینائی شیاری | شیح شیری

امیر مینائی شیر

117 شیر

توقع ہے دھوکے میں آ کر وہ پڑھ لیں
کہ لکھا ہے ناما انہیں خط بدل کر

امیر مینائی




شب فرقت کا جاگا ہوں فرشتو اب تو سونے دو
کبھی فرصت میں کر لینا حساب آہستہ آہستہ

I haven't slept since parting eve, O Angels, I request
I'll settle your accounts at leisure for now let me rest

امیر مینائی




شب وصال بہت کم ہے آسماں سے کہو
کہ جوڑ دے کوئی ٹکڑا شب جدائی کا

امیر مینائی




شیخ کہتا ہے برہمن کو برہمن اس کو سخت
کعبہ و بت خانہ میں پتھر ہے پتھر کا جواب

امیر مینائی




شوق کہتا ہے پہنچ جاؤں میں اب کعبہ میں جلد
راہ میں بت خانہ پڑتا ہے الٰہی کیا کروں

امیر مینائی




سیدھی نگاہ میں تری ہیں تیر کے خواص
ترچھی ذرا ہوئی تو ہیں شمشیر کے خواص

امیر مینائی




طرف کعبہ نہ جا حج کے لیے ناداں ہے
غور کر دیکھ کہ ہے خانۂ دل مسکن دوست

امیر مینائی




تم کو آتا ہے پیار پر غصہ
مجھ کو غصے پہ پیار آتا ہے

امیر مینائی




تجھ سے مانگوں میں تجھی کو کہ سبھی کچھ مل جائے
سو سوالوں سے یہی ایک سوال اچھا ہے

امیر مینائی