EN हिंदी
امیر مینائی شیاری | شیح شیری

امیر مینائی شیر

117 شیر

کسی رئیس کی محفل کا ذکر ہی کیا ہے
خدا کے گھر بھی نہ جائیں گے بن بلائے ہوئے

امیر مینائی




لائے کہاں سے اس رخ روشن کی آب و تاب
بے جا نہیں جو شرم سے ہے آب آب شمع

امیر مینائی




لطف آنے لگا جفاؤں میں
وہ کہیں مہرباں نہ ہو جائے

I've started to enjoy her tortures by and by
I hope she doesn't now decide to

امیر مینائی




مانگ لوں تجھ سے تجھی کو کہ سبھی کچھ مل جائے
سو سوالوں سے یہی ایک سوال اچھا ہے

امیر مینائی




مانی ہیں میں نے سیکڑوں باتیں تمام عمر
آج آپ ایک بات میری مان جائیے

All my life I have agreed to everything you say
merely one request of mine please accept today

امیر مینائی




مسجد میں بلاتے ہیں ہمیں زاہد نا فہم
ہوتا کچھ اگر ہوش تو مے خانے نہ جاتے

امیر مینائی




موقوف جرم ہی پہ کرم کا ظہور تھا
بندے اگر قصور نہ کرتے قصور تھا

امیر مینائی




ملا کر خاک میں بھی ہائے شرم ان کی نہیں جاتی
نگہ نیچی کئے وہ سامنے مدفن کے بیٹھے ہیں

امیر مینائی




ملی ہے دختر رز لڑ جھگڑ کے قاضی سے
جہاد کر کے جو عورت ملے حرام نہیں

امیر مینائی