دل دھڑکنے کا سبب یاد آیا
وہ تری یاد تھی اب یاد آیا
ناصر کاظمی
دن بھر تو میں دنیا کے دھندوں میں کھویا رہا
جب دیواروں سے دھوپ ڈھلی تم یاد آئے
ناصر کاظمی
دن گزارا تھا بڑی مشکل سے
پھر ترا وعدۂ شب یاد آیا
ناصر کاظمی
اس قدر رویا ہوں تیری یاد میں
آئینے آنکھوں کے دھندلے ہو گئے
ناصر کاظمی
تنہائیاں تمہارا پتہ پوچھتی رہیں
شب بھر تمہاری یاد نے سونے نہیں دیا
ناصر کاظمی
وہ کوئی دوست تھا اچھے دنوں کا
جو پچھلی رات سے یاد آ رہا ہے
ناصر کاظمی
یاد آئی وہ پہلی بارش
جب تجھے ایک نظر دیکھا تھا
ناصر کاظمی