ہائے وہ لوگ جو دیکھے بھی نہیں
یاد آئیں تو رلا دیتے ہیں
محمد علوی
ان دنوں گھر سے عجب رشتہ تھا
سارے دروازے گلے لگتے تھے
محمد علوی
وہ جو ہم میں تم میں قرار تھا تمہیں یاد ہو کہ نہ یاد ہو
وہی یعنی وعدہ نباہ کا تمہیں یاد ہو کہ نہ یاد ہو
the love that 'tween us used to be, you may, may not recall
those promises of constancy, you may, may not recall
مومن خاں مومن
کچھ بکھری ہوئی یادوں کے قصے بھی بہت تھے
کچھ اس نے بھی بالوں کو کھلا چھوڑ دیا تھا
منور رانا
تمہارا نام آیا اور ہم تکنے لگے رستہ
تمہاری یاد آئی اور کھڑکی کھول دی ہم نے
منور رانا
آ گئی یاد شام ڈھلتے ہی
بجھ گیا دل چراغ جلتے ہی
منیر نیازی
وہ سردیوں کی دھوپ کی طرح غروب ہو گیا
لپٹ رہی ہے یاد جسم سے لحاف کی طرح
مصور سبزواری