ترے آنے کا دھوکا سا رہا ہے
دیا سا رات بھر جلتا رہا ہے
عجب ہے رات سے آنکھوں کا عالم
یہ دریا رات بھر چڑھتا رہا ہے
سنا ہے رات بھر برسا ہے بادل
مگر وہ شہر جو پیاسا رہا ہے
وہ کوئی دوست تھا اچھے دنوں کا
جو پچھلی رات سے یاد آ رہا ہے
کسے ڈھونڈوگے ان گلیوں میں ناصرؔ
چلو اب گھر چلیں دن جا رہا ہے
غزل
ترے آنے کا دھوکا سا رہا ہے
ناصر کاظمی