EN हिंदी
یاد شیاری | شیح شیری

یاد

237 شیر

وہی پھر مجھے یاد آنے لگے ہیں
جنہیں بھولنے میں زمانے لگے ہیں

خمارؔ بارہ بنکوی




یاد کرنے پہ بھی دوست آئے نہ یاد
دوستوں کے کرم یاد آتے رہے

خمارؔ بارہ بنکوی




یاد ماضی کی پراسرار حسیں گلیوں میں
میرے ہم راہ ابھی گھوم رہا ہے کوئی

خورشید احمد جامی




رفتہ رفتہ سب تصویریں دھندلی ہونے لگتی ہیں
کتنے چہرہ ایک پرانے البم میں مر جاتے ہیں

خوشبیر سنگھ شادؔ




میں جاتا ہوں دل کو ترے پاس چھوڑے
مری یاد تجھ کو دلاتا رہے گا

خواجہ میر دردؔ




یک بہ یک نام لے اٹھا میرا
جی میں کیا اس کے آ گیا ہوگا

خواجہ میر دردؔ




خواب میں نام ترا لے کے پکار اٹھتا ہوں
بے خودی میں بھی مجھے یاد تری یاد کی ہے

لالہ مادھو رام جوہر