EN हिंदी
یاد شیاری | شیح شیری

یاد

237 شیر

کس طرف آئے کدھر بھول پڑے خیر تو ہے
آج کیا تھا جو تمہیں یاد ہماری آئی

لالہ مادھو رام جوہر




پھر کسی کی بزم کا آیا خیال
پھر دھواں اٹھا دل ناکام سے

مہیش چندر نقش




شام ہجراں بھی اک قیامت تھی
آپ آئے تو مجھ کو یاد آیا

مہیش چندر نقش




ان کا غم ان کا تصور ان کی یاد
کٹ رہی ہے زندگی آرام سے

محشر عنایتی




آپ کی یاد آتی رہی رات بھر
چشم نم مسکراتی رہی رات بھر

مخدومؔ محی الدین




ہم فراموش کی فراموشی
اور تم یاد عمر بھر بھولے

مرزا اظفری




وہی دن ہے ہماری عید کا دن
جو تری یاد میں گزرتا ہے

محمد علی جوہرؔ