EN हिंदी
یاد شیاری | شیح شیری

یاد

237 شیر

اٹھا لایا ہوں سارے خواب اپنے
تری یادوں کے بوسیدہ مکاں سے

رسا چغتائی




مے خانے میں کیوں یاد خدا ہوتی ہے اکثر
مسجد میں تو ذکر مے و مینا نہیں ہوتا

ریاضؔ خیرآبادی




ہم تو سمجھے تھے کہ ہم بھول گئے ہیں ان کو
کیا ہوا آج یہ کس بات پہ رونا آیا

ساحر لدھیانوی




یوں ہی دل نے چاہا تھا رونا رلانا
تری یاد تو بن گئی اک بہانا

ساحر لدھیانوی




یاد کا زخم بھی ہم تجھ کو نہیں دے سکتے
دیکھ کس عالم غربت میں ملے ہیں تجھ سے

سلیم کوثر




اک وہی شخص مجھ کو یاد رہا
جس کو سمجھا تھا بھول جاؤں گا

سلمان اختر




اک یاد کی موجودگی سہہ بھی نہیں سکتے
یہ بات کسی اور سے کہہ بھی نہیں سکتے

ساقی فاروقی