مرض عشق جسے ہو اسے کیا یاد رہے
نہ دوا یاد رہے اور نہ دعا یاد رہے
he who is stricken by love, remembers naught at all
no cure will come to mind, nor prayer will recall
شیخ ابراہیم ذوقؔ
آج تبسمؔ سب کے لب پر
افسانے ہیں میرے تیرے
صوفی تبسم
دیکھے ہیں بہت ہم نے ہنگامے محبت کے
آغاز بھی رسوائی انجام بھی رسوائی
صوفی تبسم
مسافروں سے محبت کی بات کر لیکن
مسافروں کی محبت کا اعتبار نہ کر
عمر انصاری
عشق پھر عشق ہے آشفتہ سری مانگے ہے
ہوش کے دور میں بھی جامہ دری مانگے ہے
عنوان چشتی
اک روز کھیل کھیل میں ہم اس کے ہو گئے
اور پھر تمام عمر کسی کے نہیں ہوئے
وپل کمار
جسے عشق کا تیر کاری لگے
اسے زندگی کیوں نہ بھاری لگے
ولی محمد ولی