EN हिंदी
محابب شیاری | شیح شیری

محابب

406 شیر

آپ دولت کے ترازو میں دلوں کو تولیں
ہم محبت سے محبت کا صلہ دیتے ہیں

ساحر لدھیانوی




ابھی نہ چھیڑ محبت کے گیت اے مطرب
ابھی حیات کا ماحول خوش گوار نہیں

ساحر لدھیانوی




ابھی زندہ ہوں لیکن سوچتا رہتا ہوں خلوت میں
کہ اب تک کس تمنا کے سہارے جی لیا میں نے

ساحر لدھیانوی




اپنی تباہیوں کا مجھے کوئی غم نہیں
تم نے کسی کے ساتھ محبت نبھا تو دی

at my own destruction I do not moan or weep
for faith at least with someone, you managed to keep

ساحر لدھیانوی




چند کلیاں نشاط کی چن کر مدتوں محو یاس رہتا ہوں
تیرا ملنا خوشی کی بات سہی تجھ سے مل کر اداس رہتا ہوں

ساحر لدھیانوی




غم اور خوشی میں فرق نہ محسوس ہو جہاں
میں دل کو اس مقام پہ لاتا چلا گیا

ساحر لدھیانوی




ہم جرم محبت کی سزا پائیں گے تنہا
جو تجھ سے ہوئی ہو وہ خطا ساتھ لیے جا

ساحر لدھیانوی