کیا حسیں خواب محبت نے دکھایا تھا ہمیں
کھل گئی آنکھ تو تعبیر پہ رونا آیا
شکیل بدایونی
میرے ہم نفس میرے ہم نوا مجھے دوست بن کے دغا نہ دے
میں ہوں درد عشق سے جاں بلب مجھے زندگی کی دعا نہ دے
My companion, my intimate, be not a friend and yet betray
The pain of love is fatal now, for my life please do not pray
شکیل بدایونی
محبت ہی میں ملتے ہیں شکایت کے مزے پیہم
محبت جتنی بڑھتی ہے، شکایت ہوتی جاتی ہے
شکیل بدایونی
مجھے آ گیا یقیں سا کہ یہی ہے میری منزل
سر راہ جب کسی نے مجھے دفعتاً پکارا
I then came to believe it was, my goal, my destiny
When someone in my path called out to me repeatedly
شکیل بدایونی
مجھے تو قید محبت عزیز تھی لیکن
کسی نے مجھ کو گرفتار کر کے چھوڑ دیا
شکیل بدایونی
مشکل تھا کچھ تو عشق کی بازی کو جیتنا
کچھ جیتنے کے خوف سے ہارے چلے گئے
was difficult to win the game of love to a degree
and so I went on losing being afraid of victory
شکیل بدایونی
شکیلؔ اس درجہ مایوسی شروع عشق میں کیسی
ابھی تو اور ہونا ہے خراب آہستہ آہستہ
شکیل بدایونی