عشق وہ کار مسلسل ہے کہ ہم اپنے لیے
ایک لمحہ بھی پس انداز نہیں کر سکتے
رئیس فروغ
اوس سے پیاس کہاں بجھتی ہے
موسلا دھار برس میری جان
راجیندر منچندا بانی
عجب چیز ہے یہ محبت کی بازی
جو ہارے وہ جیتے جو جیتے وہ ہارے
رضا ہمدانی
شام ڈھلے یہ سوچ کے بیٹھے ہم اپنی تصویر کے پاس
ساری غزلیں بیٹھی ہوں گی اپنے اپنے میر کے پاس
ساغرؔ اعظمی
تم کیا جانو اپنے آپ سے کتنا میں شرمندہ ہوں
چھوٹ گیا ہے ساتھ تمہارا اور ابھی تک زندہ ہوں
ساغرؔ اعظمی
تم سے ملتی جلتی میں آواز کہاں سے لاؤں گا
تاج محل بن جائے اگر ممتاز کہاں سے لاؤں گا
ساغرؔ اعظمی
کیوں میری طرح راتوں کو رہتا ہے پریشاں
اے چاند بتا کس سے تری آنکھ لڑی ہے
ساحر لکھنوی