EN हिंदी
نمایاں دونوں جانب شان فطرت ہوتی جاتی ہے | شیح شیری
numayan donon jaanib shan-e-fitrat hoti jati hai

غزل

نمایاں دونوں جانب شان فطرت ہوتی جاتی ہے

شکیل بدایونی

;

نمایاں دونوں جانب شان فطرت ہوتی جاتی ہے
انہیں مجھ سے مجھے ان سے محبت ہوتی جاتی ہے

مری شام الم صبح مسرت ہوتی جاتی ہے
کہ ہر لحظہ ترے ملنے کی صورت ہوتی جاتی ہے

نگاہیں مضطرب اترا ہوا چہرہ زباں ساکت
جو تھی اپنی وہی اب ان کی حالت ہوتی جاتی ہے

نہ کیوں ہوں اس ادا پر عشق کی خودداریاں صدقے
انہیں روداد غم سن سن کے حیرت ہوتی جاتی ہے

کہیں راز محبت آسماں پر بھی نہ کھل جائے
مجھے آہ و فغاں کرنے کی عادت ہوتی جاتی ہے

محبت ہی میں ملتے ہیں شکایت کے مزے پیہم
محبت جتنی بڑھتی ہے شکایت ہوتی جاتی ہے

شکیلؔ ان کی جدائی میں ہے لطف زندگی زائل
نظر بے کیف افسردہ طبیعت ہوتی جاتی ہے