تجھ سے بچھڑوں تو تری ذات کا حصہ ہو جاؤں
جس سے مرتا ہوں اسی زہر سے اچھا ہو جاؤں
احمد کمال پروازی
اہل ہوس تو خیر ہوس میں ہوئے ذلیل
وہ بھی ہوئے خراب، محبت جنہوں نے کی
احمد مشتاق
عشق میں کون بتا سکتا ہے
کس نے کس سے سچ بولا ہے
احمد مشتاق
جہان عشق سے ہم سرسری نہیں گزرے
یہ وہ جہاں ہے جہاں سرسری نہیں کوئی شے
احمد مشتاق
محبت مر گئی مشتاقؔ لیکن تم نہ مانو گے
میں یہ افواہ بھی تم کو سنا کر دیکھ لیتا ہوں
احمد مشتاق
مجھے معلوم ہے اہل وفا پر کیا گزرتی ہے
سمجھ کر سوچ کر تجھ سے محبت کر رہا ہوں میں
احمد مشتاق
رونے لگتا ہوں محبت میں تو کہتا ہے کوئی
کیا ترے اشکوں سے یہ جنگل ہرا ہو جائے گا
احمد مشتاق