ترے عشق کی انتہا چاہتا ہوں
مری سادگی دیکھ کیا چاہتا ہوں
علامہ اقبال
ہم نے اول سے پڑھی ہے یہ کتاب آخر تک
ہم سے پوچھے کوئی ہوتی ہے محبت کیسی
الطاف حسین حالی
عشق سنتے تھے جسے ہم وہ یہی ہے شاید
خود بخود دل میں ہے اک شخص سمایا جاتا
الطاف حسین حالی
تم کو ہزار شرم سہی مجھ کو لاکھ ضبط
الفت وہ راز ہے کہ چھپایا نہ جائے گا
الطاف حسین حالی
ٹپکے جو اشک ولولے شاداب ہو گئے
کتنے عجیب عشق کے آداب ہو گئے
الطاف مشہدی
ابھی آئے ابھی جاتے ہو جلدی کیا ہے دم لے لو
نہ چھوڑوں گا میں جیسی چاہے تم مجھ سے قسم لے لو
امیر مینائی
مانگ لوں تجھ سے تجھی کو کہ سبھی کچھ مل جائے
سو سوالوں سے یہی ایک سوال اچھا ہے
امیر مینائی