EN हिंदी
عشق میں کون بتا سکتا ہے | شیح شیری
ishq mein kaun bata sakta hai

غزل

عشق میں کون بتا سکتا ہے

احمد مشتاق

;

عشق میں کون بتا سکتا ہے
کس نے کس سے سچ بولا ہے

ہم تم ساتھ ہیں اس لمحے میں
دکھ سکھ تو اپنا اپنا ہے

مجھ کو تو سارے ناموں میں
تیرا نام اچھا لگتا ہے

بھول گئی وہ شکل بھی آخر
کب تک یاد کوئی رہتا ہے