کیسے انہیں بھلاؤں محبت جنہوں نے کی
مجھ کو تو وہ بھی یاد ہیں نفرت جنہوں نے کی
دنیا میں احترام کے قابل وہ لوگ ہیں
اے ذلت وفا تری عزت جنہوں نے کی
تزئین کائنات کا باعث وہی بنے
دنیا سے اختلاف کی جرأت جنہوں نے کی
آسودگان منزل لیلیٰ اداس ہیں
اچھے رہے نہ طے یہ مسافت جنہوں نے کی
اہل ہوس تو خیر ہوس میں ہوئے ذلیل
وہ بھی ہوئے خراب محبت جنہوں نے کی
غزل
کیسے انہیں بھلاؤں محبت جنہوں نے کی
احمد مشتاق