EN हिंदी
کیسے انہیں بھلاؤں محبت جنہوں نے کی | شیح شیری
kaise unhen bhulaun mohabbat jinhon ne ki

غزل

کیسے انہیں بھلاؤں محبت جنہوں نے کی

احمد مشتاق

;

کیسے انہیں بھلاؤں محبت جنہوں نے کی
مجھ کو تو وہ بھی یاد ہیں نفرت جنہوں نے کی

دنیا میں احترام کے قابل وہ لوگ ہیں
اے ذلت وفا تری عزت جنہوں نے کی

تزئین کائنات کا باعث وہی بنے
دنیا سے اختلاف کی جرأت جنہوں نے کی

آسودگان منزل لیلیٰ اداس ہیں
اچھے رہے نہ طے یہ مسافت جنہوں نے کی

اہل ہوس تو خیر ہوس میں ہوئے ذلیل
وہ بھی ہوئے خراب محبت جنہوں نے کی