EN हिंदी
اشق شیاری | شیح شیری

اشق

422 شیر

بس ایک ہی بلا ہے محبت کہیں جسے
وہ پانیوں میں آگ لگاتی ہے آج بھی

اجیت سنگھ حسرت




عشق نازک مزاج ہے بے حد
عقل کا بوجھ اٹھا نہیں سکتا

اکبر الہ آبادی




محبت کا تم سے اثر کیا کہوں
نظر مل گئی دل دھڑکنے لگا

اکبر الہ آبادی




ہاں کبھی خواب عشق دیکھا تھا
اب تک آنکھوں سے خوں ٹپکتا ہے

اختر انصاری




جب سے منہ کو لگ گئی اخترؔ محبت کی شراب
بے پیے آٹھوں پہر مدہوش رہنا آ گیا

اختر انصاری




ایک ہی انجام ہے اے دوست حسن و عشق کا
شمع بھی بجھتی ہے پروانوں کے جل جانے کے بعد

اختر مسلمی




کسی کے تم ہو کسی کا خدا ہے دنیا میں
مرے نصیب میں تم بھی نہیں خدا بھی نہیں

اختر سعید خان