EN हिंदी
اشق شیاری | شیح شیری

اشق

422 شیر

ہم تو سمجھے تھے کہ برسات میں برسے گی شراب
آئی برسات تو برسات نے دل توڑ دیا

showers of wine, I did think, would come with rainy clime
but alas when it did rain my heart broke one more time

سدرشن فاخر




آج تبسمؔ سب کے لب پر
افسانے ہیں میرے تیرے

صوفی تبسم




دیکھے ہیں بہت ہم نے ہنگامے محبت کے
آغاز بھی رسوائی انجام بھی رسوائی

صوفی تبسم




جسے تم ڈھونڈتی رہتی ہو مجھ میں
وہ لڑکا جانے کب کا مر چکا ہے

تری پراری




مسافروں سے محبت کی بات کر لیکن
مسافروں کی محبت کا اعتبار نہ کر

عمر انصاری




عشق پھر عشق ہے آشفتہ سری مانگے ہے
ہوش کے دور میں بھی جامہ دری مانگے ہے

عنوان چشتی




محبت کے آداب سیکھو ذرا
اسے جان کہہ کر پکارا کرو

وکاس شرما راز