EN हिंदी
شگن لے کر نہ کیوں گھر سے چلا میں | شیح شیری
shagun le kar na kyun ghar se chala main

غزل

شگن لے کر نہ کیوں گھر سے چلا میں

محمد علوی

;

شگن لے کر نہ کیوں گھر سے چلا میں
تمہارے شہر میں تنہا پھرا میں

اکیلا تھا کسے آواز دیتا
اترتی رات سے تنہا لڑا میں

گزرتے وقت کے پیروں میں آیا
سرکتی دھوپ کا سایا بنا میں

خلاؤں میں مجھے پھینکا گیا تھا
زمیں پہ ریزہ ریزہ ہو گیا میں

مرے ہونے نے مجھ کو مار ڈالا
نہیں تھا تو بہت محفوظ تھا میں

یہاں تو آئینے ہی آئینے ہیں
مجھے ڈھونڈو کہاں پر کھو گیا میں