EN हिंदी
اچھے دن کب آئیں گے | شیح شیری
achchhe din kab aaenge

غزل

اچھے دن کب آئیں گے

محمد علوی

;

اچھے دن کب آئیں گے
کیا یوں ہی مر جائیں گے

اپنے آپ کو خوابوں سے
کب تک ہم بہلائیں گے

بمبئی میں ٹھہریں گے کہاں
دلی میں کیا کھائیں گے

کھلتے ہیں تو کھلنے دو
پھول ابھی مرجھائیں گے

کتنی اچھی لڑکی ہے
برسوں بھول نہ پائیں گے

موت نہ آئی تو علویؔ
چھٹی میں گھر جائیں گے