EN हिंदी
سردی میں دن سرد ملا | شیح شیری
sardi mein din sard mila

غزل

سردی میں دن سرد ملا

محمد علوی

;

سردی میں دن سرد ملا
ہر موسم بے درد ملا

اونچے لمبے پیڑوں کا
پتہ پتہ زرد ملا

سوچتے ہیں کیوں زندہ ہیں
اچھا یہ سر درد ملا

ہم روئے تو بات بھی تھی
کیوں روتا ہر فرد ملا

ملا ہمیں بس ایک خدا
اور وہ بھی بے درد ملا

علویؔ خواہش بھی تھی بانجھ
جذبہ بھی نا مرد ملا