EN हिंदी
منہ زبانی قرآن پڑھتے تھے | شیح شیری
munh-zabani quran paDhte the

غزل

منہ زبانی قرآن پڑھتے تھے

محمد علوی

;

منہ زبانی قرآن پڑھتے تھے
پہلے بچے بھی کتنے بوڑھے تھے

اک پرندہ سنا رہا تھا غزل
چار چھ پیڑ مل کے سنتے تھے

جن کو سوچا تھا اور دیکھا بھی
ایسے دو چار ہی تو چہرے تھے

اب تو چپ چاپ شام آتی ہے
پہلے چڑیوں کے شور ہوتے تھے

رات اترا تھا شاخ پر اک گل
چار سو خوشبوؤں کے پہرے تھے

آج کی صبح کتنی ہلکی ہے
یاد پڑتا ہے رات روئے تھے

یہ کہاں دوستوں میں آ بیٹھے
ہم تو مرنے کو گھر سے نکلے تھے

یہ بھی دن ہیں کہ آگ گرتی ہے
وہ بھی دن تھے کہ پھول برسے تھے

اب وہ لڑکی نظر نہیں آتی
ہم جسے روز دیکھ لیتے تھے

آنکھیں کھولیں تو کچھ نہ تھا علویؔ
بند آنکھوں میں لاکھوں جلوے تھے