رات پڑے گھر جانا ہے
صبح تلک مر جانا ہے
جاگ کے پچھتانا ہے بہت
سوتے میں ڈر جانا ہے
جانے سے پہلے ہم نے
شور بہت کر جانا ہے
سارے خون خرابے کو
آنکھوں میں بھر جانا ہے
اندھوں نے بلوایا ہے
بھیس بدل کر جانا ہے
چھ نظمیں جرمانہ تھا
ایک غزل ہرجانہ ہے
لڑکی اچھی ہے علویؔ
نام اس کا مرجانہ ہے
غزل
رات پڑے گھر جانا ہے
محمد علوی