EN हिंदी
یاد شیاری | شیح شیری

یاد

237 شیر

اچھا خاصا بیٹھے بیٹھے گم ہو جاتا ہوں
اب میں اکثر میں نہیں رہتا تم ہو جاتا ہوں

انور شعور




ہو گئے دن جنہیں بھلائے ہوئے
آج کل ہیں وہ یاد آئے ہوئے

انور شعور




کبھی روتا تھا اس کو یاد کر کے
اب اکثر بے سبب رونے لگا ہوں

انور شعور




تمہاری یاد میں دنیا کو ہوں بھلائے ہوے
تمہارے درد کو سینے سے ہوں لگائے ہوے

اثر صہبائی




جی نہ سکوں میں جس کے بغیر
اکثر یاد نہ آیا وہ

اطہر نفیس




یادوں کی محفل میں کھو کر
دل اپنا تنہا تنہا ہے

آزاد گلاٹی




رات اک شخص بہت یاد آیا
جس گھڑی چاند نمودار ہوا

عزیز احمد خاں شفق