EN हिंदी
یاد شیاری | شیح شیری

یاد

237 شیر

اک سفینہ ہے تری یاد اگر
اک سمندر ہے مری تنہائی

احمد ندیم قاسمی




جس طرف جائیں جہاں جائیں بھری دنیا میں
راستہ روکے تری یاد کھڑی ہوتی ہے

احمد راہی




کہیں یہ اپنی محبت کی انتہا تو نہیں
بہت دنوں سے تری یاد بھی نہیں آئی

احمد راہی




اجملؔ سراج ہم اسے بھول ہوئے تو ہیں
کیا جانے کیا کریں گے اگر یاد آ گیا

اجمل سراج




یاد ماضی عذاب ہے یارب
چھین لے مجھ سے حافظہ میرا

اختر انصاری




اب بھی آتی ہے تری یاد پہ اس کرب کے ساتھ
ٹوٹتی نیند میں جیسے کوئی سپنا دیکھا

اختر امام رضوی




یہ بے سبب نہیں آئے ہیں آنکھ میں آنسو
خوشی کا لمحہ کوئی یاد آ گیا ہوگا

اختر سعید خان