EN हिंदी
تمہاری یاد میں دنیا کو ہوں بھلائے ہوئے | شیح شیری
tumhaari yaad mein duniya ko hun bhulae hue

غزل

تمہاری یاد میں دنیا کو ہوں بھلائے ہوئے

اثر صہبائی

;

تمہاری یاد میں دنیا کو ہوں بھلائے ہوئے
تمہارے درد کو سینے سے ہوں لگائے ہوئے

عجیب سوز سے لبریز ہیں مرے نغمے
کہ ساز دل ہے محبت کی چوٹ کھائے ہوئے

جو تجھ سے کچھ بھی نہ ملنے پہ خوش ہیں اے ساقی
کچھ ایسے رند بھی ہیں مے کدے میں آئے ہوئے

تمہارے ایک تبسم نے دل کو لوٹ لیا
رہے لبوں پہ ہی شکوے لبوں پہ آئے ہوئے

اثرؔ بھی راہرو دشت زندگانی ہے
پہاڑ غم کا دل زار پر اٹھائے ہوئے