EN हिंदी
یاد شیاری | شیح شیری

یاد

237 شیر

وہ دن گئے کہ داغؔ تھی ہر دم بتوں کی یاد
پڑھتے ہیں پانچ وقت کی اب تو نماز ہم

داغؔ دہلوی




یوں گزرتا ہے تری یاد کی وادی میں خیال
خارزاروں میں کوئی برہنہ پا ہو جیسے

احتشام حسین




تمہاری یاد نکلتی نہیں مرے دل سے
نشہ چھلکتا نہیں ہے شراب سے باہر

فہیم شناس کاظمی




کبھی بھلایا کبھی یاد کر لیا اس کو
یہ کام ہے تو بہت مجھ سے کام اس نے لیا

فیصل عجمی




''آپ کی یاد آتی رہی رات بھر''
چاندنی دل دکھاتی رہی رات بھر

فیض احمد فیض




جب تجھے یاد کر لیا صبح مہک مہک اٹھی
جب ترا غم جگا لیا رات مچل مچل گئی

When your thoughts arose, fragrant was the morn
When your sorrow's woke, the night was all forlorn

فیض احمد فیض




کر رہا تھا غم جہاں کا حساب
آج تم یاد بے حساب آئے

فیض احمد فیض