کس نے صدا دی کون آیا ہے
اے دل تو کیوں یوں چونکا ہے
آپ سے مل کر یوں لگتا ہے
ایک حسیں سپنا دیکھا ہے
آنکھیں نیند سے کیوں ہیں بوجھل
غم کا نشہ کچھ ٹوٹ رہا ہے
دور نگر کے رہنے والو
کون کسی کے پاس رہا ہے
سب کو ہے اپنا اپنا غم
کس نے کس کا غم سمجھا ہے
یادوں کی محفل میں کھو کر
دل اپنا تنہا تنہا ہے
ہستی کے سنسان سفر میں
کس نے کس کا ساتھ دیا ہے
آنکھیں کھول کے دیکھنے والو
ہستی اک سندر سپنا ہے
غزل
کس نے صدا دی کون آیا ہے
آزاد گلاٹی