EN हिंदी
کس نے صدا دی کون آیا ہے | شیح شیری
kis ne sada di kaun aaya hai

غزل

کس نے صدا دی کون آیا ہے

آزاد گلاٹی

;

کس نے صدا دی کون آیا ہے
اے دل تو کیوں یوں چونکا ہے

آپ سے مل کر یوں لگتا ہے
ایک حسیں سپنا دیکھا ہے

آنکھیں نیند سے کیوں ہیں بوجھل
غم کا نشہ کچھ ٹوٹ رہا ہے

دور نگر کے رہنے والو
کون کسی کے پاس رہا ہے

سب کو ہے اپنا اپنا غم
کس نے کس کا غم سمجھا ہے

یادوں کی محفل میں کھو کر
دل اپنا تنہا تنہا ہے

ہستی کے سنسان سفر میں
کس نے کس کا ساتھ دیا ہے

آنکھیں کھول کے دیکھنے والو
ہستی اک سندر سپنا ہے