EN हिंदी
یاد شیاری | شیح شیری

یاد

237 شیر

دل سے خیال دوست بھلایا نہ جائے گا
سینے میں داغ ہے کہ مٹایا نہ جائے گا

الطاف حسین حالی




امیرؔ اب ہچکیاں آنے لگی ہیں
کہیں میں یاد فرمایا گیا ہوں

امیر مینائی




کون اٹھائے گا تمہاری یہ جفا میرے بعد
یاد آئے گی بہت میری وفا میرے بعد

after I am gone, your torture who will bear
you'll miss my devotion, when I am not there

امیر مینائی




کہاں آ کے رکنے تھے راستے کہاں موڑ تھا اسے بھول جا
وہ جو مل گیا اسے یاد رکھ جو نہیں ملا اسے بھول جا

امجد اسلام امجد




کوئی پرانا خط کچھ بھولی بسری یاد
زخموں پر وہ لمحے مرہم ہوتے ہیں

انجم عرفانی




وہ اک دن جانے کس کو یاد کر کے
مرے سینے سے لگ کے رو پڑا تھا

انجم سلیمی




اکیلا پا کے مجھ کو یاد ان کی آ تو جاتی ہے
مگر پھر لوٹ کر جاتی نہیں میں کیسے سو جاؤں

انور مرزاپوری