EN हिंदी
یاد شیاری | شیح شیری

یاد

237 شیر

زندگی کیا ہوئے وہ اپنے زمانے والے
یاد آتے ہیں بہت دل کو دکھانے والے

اختر سعید خان




اب جی میں ہے کہ ان کو بھلا کر ہی دیکھ لیں
وہ بار بار یاد جو آئیں تو کیا کریں

اختر شیرانی




بھلا بیٹھے ہو ہم کو آج لیکن یہ سمجھ لینا
بہت پچھتاؤ گے جس وقت ہم کل یاد آئیں گے

اختر شیرانی




کچھ اس طرح سے یاد آتے رہے ہو
کہ اب بھول جانے کو جی چاہتا ہے

اختر شیرانی




مدتیں ہو گئیں بچھڑے ہوئے تم سے لیکن
آج تک دل سے مرے یاد تمہاری نہ گئی

اختر شیرانی




یاد آؤ مجھے للہ نہ تم یاد کرو
میری اور اپنی جوانی کو نہ برباد کرو

اختر شیرانی




ایک تمہاری یاد نے لاکھ دیے جلائے ہیں
آمد شب کے قبل بھی ختم سحر کے بعد بھی

علی جواد زیدی