EN हिंदी
کبھی خود پہ کبھی حالات پہ رونا آیا | شیح شیری
kabhi KHud pe kabhi haalat pe rona aaya

غزل

کبھی خود پہ کبھی حالات پہ رونا آیا

ساحر لدھیانوی

;

کبھی خود پہ کبھی حالات پہ رونا آیا
بات نکلی تو ہر اک بات پہ رونا آیا

ہم تو سمجھے تھے کہ ہم بھول گئے ہیں ان کو
کیا ہوا آج یہ کس بات پہ رونا آیا

کس لیے جیتے ہیں ہم کس کے لیے جیتے ہیں
بارہا ایسے سوالات پہ رونا آیا

کون روتا ہے کسی اور کی خاطر اے دوست
سب کو اپنی ہی کسی بات پہ رونا آیا