EN हिंदी
محابب شیاری | شیح شیری

محابب

406 شیر

الٰہی ایک غم روزگار کیا کم تھا
کہ عشق بھیج دیا جان مبتلا کے لیے

حفیظ جالندھری




محبت کرو اور نباہو تو پوچھوں
یہ دشواریاں ہیں کہ آسانیاں ہیں

حفیظ جالندھری




اے صنم جس نے تجھے چاند سی صورت دی ہے
اسی اللہ نے مجھ کو بھی محبت دی ہے

حیدر علی آتش




چرچا ہمارا عشق نے کیوں جا بہ جا کیا
دل اس کو دے دیا تو بھلا کیا برا کیا

حکیم محمد اجمل خاں شیدا




سینے میں راز عشق چھپایا نہ جائے گا
یہ آگ وہ ہے جس کو دبایا نہ جائے گا

حمید جالندھری




محبتیں تو فقط انتہائیں مانگتی ہیں
محبتوں میں بھلا اعتدال کیا کرنا

حسن عباس رضا




یہ کار عشق تو بچوں کا کھیل ٹھہرا ہے
سو کار عشق میں کوئی کمال کیا کرنا

حسن عباس رضا