EN हिंदी
محابب شیاری | شیح شیری

محابب

406 شیر

عشق میں معرکۂ قلب و نظر کیا کہئے
چوٹ لگتی ہے کہیں درد کہیں ہوتا ہے

حفیظ بنارسی




کس منہ سے کریں ان کے تغافل کی شکایت
خود ہم کو محبت کا سبق یاد نہیں ہے

حفیظ بنارسی




جب کبھی ہم نے کیا عشق پشیمان ہوئے
زندگی ہے تو ابھی اور پشیماں ہوں گے

حفیظ ہوشیارپوری




محبت کرنے والے کم نہ ہوں گے
تری محفل میں لیکن ہم نہ ہوں گے

those that love you will not shrink
But I will be gone I think

حفیظ ہوشیارپوری




تمام عمر ترا انتظار ہم نے کیا
اس انتظار میں کس کس سے پیار ہم نے کیا

حفیظ ہوشیارپوری




ترے جاتے ہی یہ عالم ہے جیسے
تجھے دیکھے زمانہ ہو گیا ہے

حفیظ ہوشیارپوری




حفیظؔ اپنی بولی محبت کی بولی
نہ اردو نہ ہندی نہ ہندوستانی

حفیظ جالندھری