اس کے بارے میں بہت سوچتا ہوں
مجھ سے بچھڑا تو کدھر جائے گا
فرحت عباس شاہ
علاج اپنا کراتے پھر رہے ہو جانے کس کس سے
محبت کر کے دیکھو نا محبت کیوں نہیں کرتے
فرحت احساس
بہت دنوں میں محبت کو یہ ہوا معلوم
جو تیرے ہجر میں گزری وہ رات رات ہوئی
فراق گورکھپوری
ہم سے کیا ہو سکا محبت میں
خیر تم نے تو بے وفائی کی
فراق گورکھپوری
عشق اب بھی ہے وہ محرم بیگانہ نما
حسن یوں لاکھ چھپے لاکھ نمایاں ہو جائے
فراق گورکھپوری
عشق پھر عشق ہے جس روپ میں جس بھیس میں ہو
عشرت وصل بنے یا غم ہجراں ہو جائے
فراق گورکھپوری
کسی کا یوں تو ہوا کون عمر بھر پھر بھی
یہ حسن و عشق تو دھوکا ہے سب مگر پھر بھی
فراق گورکھپوری