EN हिंदी
محابب شیاری | شیح شیری

محابب

406 شیر

اس کے بارے میں بہت سوچتا ہوں
مجھ سے بچھڑا تو کدھر جائے گا

فرحت عباس شاہ




علاج اپنا کراتے پھر رہے ہو جانے کس کس سے
محبت کر کے دیکھو نا محبت کیوں نہیں کرتے

فرحت احساس




بہت دنوں میں محبت کو یہ ہوا معلوم
جو تیرے ہجر میں گزری وہ رات رات ہوئی

فراق گورکھپوری




ہم سے کیا ہو سکا محبت میں
خیر تم نے تو بے وفائی کی

فراق گورکھپوری




عشق اب بھی ہے وہ محرم بیگانہ نما
حسن یوں لاکھ چھپے لاکھ نمایاں ہو جائے

فراق گورکھپوری




عشق پھر عشق ہے جس روپ میں جس بھیس میں ہو
عشرت وصل بنے یا غم ہجراں ہو جائے

فراق گورکھپوری




کسی کا یوں تو ہوا کون عمر بھر پھر بھی
یہ حسن و عشق تو دھوکا ہے سب مگر پھر بھی

فراق گورکھپوری