EN हिंदी
کسی کی یاد میں آنکھوں کو لال کیا کرنا | شیح شیری
kisi ki yaad mein aaankhon ko lal kya karna

غزل

کسی کی یاد میں آنکھوں کو لال کیا کرنا

حسن عباس رضا

;

کسی کی یاد میں آنکھوں کو لال کیا کرنا
جسے بچھڑنا تھا اس کا ملال کیا کرنا

ہمیں تو اس کی جدائی عزیز رکھنی ہے
یہ جاہ و حشمت و مال و منال کیا کرنا

محبتیں تو فقط انتہائیں مانگتی ہیں
محبتوں میں بھلا اعتدال کیا کرنا

یہ کار عشق تو بچوں کا کھیل ٹھہرا ہے
سو کار عشق میں کوئی کمال کیا کرنا

وہ رابطے جو کیے خود ہی کالعدم ہم نے
نئے سرے سے پھر ان کو بحال کیا کرنا