EN हिंदी
محابب شیاری | شیح شیری

محابب

406 شیر

بے تیرے کیا وحشت ہم کو تجھ بن کیسا صبر و سکوں
تو ہی اپنا شہر ہے جانی تو ہی اپنا صحرا ہے

ابن انشا




ہم بھول سکے ہیں نہ تجھے بھول سکیں گے
تو یاد رہے گا ہمیں ہاں یاد رہے گا

ابن انشا




بہت مشکل زمانوں میں بھی ہم اہل محبت
وفا پر عشق کی بنیاد رکھنا چاہتے ہیں

افتخار عارف




تم سے بچھڑ کر زندہ ہیں
جان بہت شرمندہ ہیں

افتخار عارف




اس قدر بھی تو نہ جذبات پہ قابو رکھو
تھک گئے ہو تو مرے کاندھے پہ بازو رکھو

افتخار نسیم




یہ محبت بھی ایک نیکی ہے
اس کو دریا میں ڈال آتے ہیں

انعام ندیمؔ




جذبۂ عشق سلامت ہے تو انشا اللہ
کچے دھاگے سے چلے آئیں گے سرکار بندھے

انشاءؔ اللہ خاں