EN हिंदी
محابب شیاری | شیح شیری

محابب

406 شیر

کوئی سمجھے تو ایک بات کہوں
عشق توفیق ہے گناہ نہیں

if someone were to listen, one thing I will opine
Love is not a crime forsooth it is grace divine

فراق گورکھپوری




تجھ کو پا کر بھی نہ کم ہو سکی بے تابئ دل
اتنا آسان ترے عشق کا غم تھا ہی نہیں

فراق گورکھپوری




کبھی محبت سے باز رہنے کا دھیان آئے تو سوچتا ہوں
یہ زہر اتنے دنوں سے میرے وجود میں کیسے پل رہا ہے

غلام حسین ساجد




ہو محبت کی خبر کچھ تو خبر پھر کیوں ہو
یہ بھی اک بے خبری ہے کہ خبر رکھتے ہیں

غلام مولیٰ قلق




کروں گا کیا جو محبت میں ہو گیا ناکام
مجھے تو اور کوئی کام بھی نہیں آتا

غلام محمد قاصر




یہ بھی اک رنگ ہے شاید مری محرومی کا
کوئی ہنس دے تو محبت کا گماں ہوتا ہے

غلام محمد قاصر




نہیں بچتا ہے بیمار محبت
سنا ہے ہم نے گویاؔ کی زبانی

گویا فقیر محمد